بیان کیا گیا ہے کہ خلیفہ ہارون رشید نے ایک نصرانی کو پانچ
سو درہم کے مطالبہ میں قید کا حکم دیا اور ایک سوار کو اس کے ہمراہ بھیجا، سوار
دیکھا کہ راستے ایک شخص گھاس کا بوجھ اٹھائے جا رہا ہے اور اس بوجھ ایک طرف کو
جھکا ہوا ہے یہ دیکھ کر سوار نے اس کو سیدھا کردیا، پھر وہ بوجھ دوسری جانب کو جھک
گیا جس کو دیکھ کر سوار نے "لا حول ولا قوۃ الا باللہ" پڑھا، نصرانی سوار
کی زبان سے یہ کلمہ سن کر اس کلمہ کی بڑی
عظمت کی، یہ دیکھ کر سوار نے اس نصرانی سے کہا کہ جب تم اس کلمہ کی اس قدر عظمت
کرتے ہو اور اس کو اتنا بابرکت سمجھتے ہو تو اللہ تعالی پر ایمان کیوں نہیں لاتے
جس کے نام کی عظمت سے اس کلمہ کو یہ برکت حاصل ہوئی ہے؟ اس پر اس نصرانی نے جواب
دیا کہ میں نے اس کلمہ کو آسمانوں کے فرشتوں سے سیکھا ہے،یہ سن کر سوار کو بہت
تعجب ہوا اور سوار نے خلیفہ کی خدمت میں حاضر ہوکر تمام واقعہ بیان کیا تو خلیفہ
نے نصرانی کو بلوا کر دریافت کیا کہ آخر یہ کلمہ تونے فرشتوں سے کس طرح سیکھا ہے؟
تو اس نے بتایا کہ واقعہ یہ ہے کہ میرا ایک چچا بہت مالدار تھا اور اس کی ایک حسین
لڑکی تھی میں نے اس چچازاد بہن کے لیے اپنے نکاح کا پیغام دیا جس کو میرے چچا نے
منظور نہ کیا اور اس کا نکاح دوسری جگہ کردیا، چنانچہ شب زفاف میں اس کے شوہر کا
انتقال ہوگیا میں نے پھر اس سے ںکاح کی درخواست کی مگر اس نے اب بھی میری درخواست
منظور نہیں کی اور دوسری جگہ اس کا نکاح کردیا، اس کا وہ شوہر بھی اسی طرح شب زفاف
میں بیوی کے پاس گیا تو مردہ پایا گیا، پھر تیسرے شخص سے اس کا نکاح ہوا اس کے
ساتھ بھی یہی واقعہ پیش آیا، اس کے بعد پھر میں نے چوتھی مرتبہ اپنے عقد کا پیام
دیا تو مجبورا چچا نے اس لڑکی کا عقد میرے ساتھ کردیا کیونکہ متواتر ان حادثات کے
بعد کوئی دوسرا اس لڑکی سے عقد کرنے کو تیار نہ ہوا ۔
آخر میں نے دیکھا کہ خلوت کے وقت شیطان کہنے لگا کہ تجھے
معلوم نہیں کہ میں نے اس کے پہلے شوہروں کے ساتھ کیا معاملہ کیا؟ میں نے جواب دیا
ہاں مجھے معلوم ہے یہ سن کر شیطان کہنے لگا اگر تو اس بات پر راضی ہو کہ یہ عورت
رات کو میرے لیے ہو اور دن کو تیرے لیے تو بہتر ہے ورنہ میں تجھے بھی مار ڈالوں گا
میں نے اس کی بات کو منظور کرلیا اور اسی طرح پر ایک مدت گزر گئی، تو ایک روز
شیطان نے مجھ سے کہا کہ آج میں رات کو ملااعلی کی باتیں چوری سے سننے کے لیے جاؤں
گا، کیونکہ آج رات کو اس کام کے لیے میری باری ہے کیا تم بھی میرے ساتھ آسمان پر
چلنے کے لیے تیار ہو؟ میں نے جب اس پر اپنی رضامندی کا اظہار کیا تو شیطان نے ایک
بڑے اونٹ کی شکل اختیار کرکے مجھ سے کہا کہ میری پشت پر مضبوطی سے سوار ہوجا،
چنانچہ جب میں اس پر سوار ہوگیا تو وہ شیطان ہوا میں اڑنے لگا، اتنے میں مجھے فرشتوں
کی آواز آئی کہ وہ"لا حول ولا قوۃ الا باللہ" کہہ رہے ہیں جس کو سن کر
شیطان واپس ہوا اور مردہ کی طرح زمین پر گر پڑا اور میں بھی اس کے قریب ہی جا گرا
جب کچھ دیر کے بعد اس کو ہوش آیا تو کہنے لگا کہ تم اپنی آنکھیں بند کرلو میں نے
اپنی آنکھیں بند کرلیں، اس کے بعد اس کے بعد میں نے آنکھیں کھولیں تو کیا دیکھتا
ہوں کہ میں اپنے گھر کے دروازے پر موجود ہوں پھر جب میں اپنی بیوی کے پاس خلوت میں
گیا تو میں نے اس سے کہا اس مکان میں جہاں کہیں سوراخ ہوں ان سب کو بند کردو، اس
نے ایسا ہی کیا چنانچہ جب رات کو شیطان گھر میں داخل ہوا تو میں نے دروازہ بند
کردیا اور باہر سے دروازے کی طرٖف منہ کرکے "لا حول ولا قوۃ الا باللہ "
پڑھنا شروع کیا جو میں نے فرشتوں سے سن کر یاد کرلیا تھا ۔
اتنے میں میں نے سخت آواز سنی، پھر دوسری اور تیسری مرتبہ
"لا حول ولا قوۃ الا باللہ " پڑھا تو اس کے بعد بیوی نے مجھے پکارا کہ
اندر آجاؤ! جب میں اندر گیا تو بیوی نے بیان کیا کہ جب تم نے پہلی مرتبہ "لا
حول ولا قوۃ الا باللہ " پڑھا تھا تو شیطان نے یہاں سے بھاگنے کا راستہ تلاش
کیا مگر اسے کوئی راستہ نہیں ملا جب دوسری مرتبہ تم نے پڑھا تو آسامان سے ایک آگ
نے شیطان کو گھیر لیا اور جب تیسری مرتبہ تم نے پڑھا تو اس آگ نے شیطان کو جلا کر
راکھ کردیا اور اللہ تعالی نے ہمیں اس ملعون سے نجات دے دی ۔
خلیفہ ہارون رشید نے نصرآنی کی زبانی یہ واقعہ سن کر اس کو آزاد کردیا اور وہ پانچ سو درہم بھی معاف فرمادئے جن کے عیوض ان کو قید کا حکم دیا تھا ۔