بخت نصر بادشاہ کا عبرت انگیز واقعہ

 

بخت نصر بادشاہ کا عبرت انگیز واقعہ

بخت نصر بادشاہ ابتداء میں نہایت نیک بخت و صالح تھا حضرت زکریاؑ و یحییٰ کی نہایت اطاعت کرتا تھا، اتفاقا اس نے ایک عورت سے نکاح کیا، جس کے ہمراہ ایک لڑکی نہایت حسین و جمیلہ پہلے شوہر سے تھی، جب وہ لڑکی سن بلوغ کو پچھی تو بادشاہ اس کی بہار حسن دیکھ کر فریفته و دیوانہ ہو گیا، اس کی ماں کو پیغام دیا، وہ بہت خوش ہوئی مگر دل میں اندیشہ کیا کہ بادشاہ پیغمبروں کا مطیع فرمان ہے، اور نکاح اللہ کے پیغمبر کی شریعت کے خلاف ہے، وہ کیوں اس کام کی اجازت دیں گے، اس لئے بادشاہ سے کہا کہ تم اس کا مہر ادا نہ کر سکو گے، اس نے دریافت کیا کہ کتنا مہر ہے؟ جو کچھ کہو میں دوں گا،عورت نے کہا اس کا مہر تمہارے دونوں پیغمبروں کا سر ہے، اگر تم یہ مہر ادا کر سکو تو لڑکی حاضر ہے، ورنہ اس کا نام مت لو، بادشاہ نے کہا کہ یہ پیغمبر ہمارے دشمن نہیں بلکہ ہمارے خیر خواہ اور دعا گو ہیں، ان کو بے جرم گناہ قتل کرنا ظلم عظیم ہے،اس کے سوا کچھ مانگو، جو مہر کہو، مجھے منظور ہے، اس نے کہا اس کے سوا کوئی مہر نہیں ہے-

بادشاه نے ہوائے نفسانی سے مغلوب ہو کر فوج کو حکم دیا کہ دونوں بے گناہوں کا سرکاٹ لاو حکم کے بموجب سپاہیوں نے جاکراول حضرت یحیٰؑ کو بیت المقدس میں قتل کیا-

اور حضرت زکریاؑ یہ حال دیکھ کر جنگل کی طرف بھاگ نکلے، فوج پیچھے ہوئی ۔

اور شیطان نے ان کی رہنمائی کی جب سپاہیوں نے گھیرلیا تو حضرت زکریاؑ

نے ایک درخت سے التجا کی کہ مجھ کو اس وقت پناہ دے، وہ درخت پھٹ گیا، یہ اس کے اندرا گئے ،وہ پھر بند ہو گیا ، لیکن قدرے کپڑا باہر رہ گیا، فوج متحیر ہوئی کہ کہاں غائب ہو گئے؟

شیطان نے نشان دیا کہ اس درخت کے اندر ہیں اور یہ کپڑے ان کے موجود ہونے کی علامت ہے، پھر شیطان نے آرے کی ترکیب بتلائی، درخت چیرا گیا، جب نوبت آرے کی سر پر پنہچی تو حضرت زکریاؑ نے سسکی بھری حکم الہی نازل ہوا”اگراف کرو گے تو پبغمبری سے خارج کر دیئے جاؤ گے تم نے غیر سے کیوں بناه مانگی ؟

اگر ہم سے التجا کرتے تو کیا ہم پناہ نہیں دے سکتے تھے؟

 اب اس کا مزہ چکھو اور چپ چاپ سر پر آرہ چلنے دو، غرضیکہ سر سے پاؤں تک جسم چرا گیا اور حضرت زکریا نے دم نہ مارا، جب دونوں پیغمبراس بیدردی سے قتل ہوئے، تو غضب الہی نازل ہوا، دن تاریک ہوگیا ایک بادشاہ فوج لے کر چڑھا اور اس شہر کے باشندوں کو گرفتار کرلیا، حضرت یحئ کا خون بند نہ ہوتا تھا جب قبر میں رکھتے تھے تو قبر خون سے لبریز ہو جاتی تھی، بادشاہ کے لشکر نے قسم کھائی کہ جب تک خون بند نہ ہوا میں قتل سے باز نہ رہوں گا، ہزارہا آدمی تہ تیغ کردیئے لیکن خون بند نہ ہوا، اس وقت ایک شخص حضرت یحیٰؑ کی لاش پر آیا اور کہا کہ تم پیغمبر ہو، یا ظالم؟ ایک خون کے بدلے میں ہزاروں قتل ہوچکے، اب کیا سارے جہان کو قتل کراؤ گے؟

اتنا کہنا تھا کہ خون بند ہوگیا۔ ،جامع مسجد دمشق میں حضرت یحیٰؑ کی قبر ہے۔ (حکایات اولیاء(

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
https://vast.yomeno.xyz/vast?spot_id=53556