حضرت ابراہیمٖؑ اپنی عادت کے مطابق کسی مہمان کے انتظار میں تھے کہ کوئی
آجائے تو میں اس کے ساتھ مل کر کھانا کھاؤں تا کہ اس کی ضیافت ہو جائے اور میں بھی
کھانا کھالوں۔
اتنے میں ایک شخص آیا اور حضرت ابراہیمؑ کے ساتھ کھانے پر بیٹھ گیا، حضرت
ابراہیمؑ نے فرمایا بسم اللہ، کہو اور کھانا کھاؤ،
اس نے کہا کہ بسم اللہ کیا
ہوتی ہے اور یہ اللہ کون ہے؟
حضرت ابراہیمؑ یہ سن کر خفا ہو گئے اور اسے اپنے دسترخوان سے اٹھا دیا کہ
تم بسم اللہ نہیں جانتے اور اللہ کو نہیں جانتے، تم اس قابل نہیں کہ میرے ساتھ
کھانا کھاؤ۔
حضرت ابراہیمؑ نے اس کو اپنے دسترخوان سے اٹھادیا اور وہ اٹھ کر چلا گیا جب
وہ چلا گیا تو اللہ تعالی کی طرف سے حضرت جبرائیلؑ وحی لے کر آئے کہ
اللہ تعالی فرمارہے ہیں کہ ابراہیم ! ہم نے تو اس کے بچپن سے لے کر اب تک کافر
ہونے کے باوجودایک وقت بھی اس کا کھانا نہیں روکا اور ایک وقت بھی ہم نے اس کو رزق
سے محروم نہیں کیا اور آپ نے ایک لقمہ دیتے ہوئے بخل سے کام لیا۔
اللہ تعالی کیسے کریم اور مہربان ہیں۔ جب حضرت ابراہیمؑ کو یہ پیغام ملا تو وہ دوڑے تا کہ اس
کو بلا کر لا سکیں ۔
وہ آگیا اس نے کہا کہ میں اس وقت تک کھانا نہیں کھاؤں گا جب تک کہ آپ
دوبارہ بلانے کی وجہ نہیں بتائیں گے، پہلے آپ وجہ بتایئے تب کھانا کھاؤں گا ورنہ نہیں
کھاؤں گا۔
حضرت ابراہیمؑ نے وجہ بتادی کہ تمہارے جانے کے
بعد اللہ تعالی نے یہ پیغام بھیجا کہ ہم نے تو کبھی اس کی روزی نہیں روکی حالانکہ
وہ بچین سے کافر ہے -
اور آپ نے اس کو ایک ہی وقت میں اپنے پاس کھانے سے اٹھادیا۔ جب اس کافر نے یہ بات سنی تو اس نے کہا کہ وہ رب کیا کریم ہے کہ جس نے واقعی میرے کافر ہونے کے باوجود مجھ پر اپنا دسترخوان کشادہ ہی رکھا اور ایک بار بھی اس نے مجھے بھوکا نہیں رکھا، لہذا وہ اسی کے لائق ہے کہ اس پر ایمان لایا جائے لہذا آپ مجھے پہلے مسلمان کریں پھر میں بسم اللہ پڑھ کر کھانا کھاؤں گا۔ پس پہلے وہ وہیں بیٹھے بیٹھے مسلمان ہوا اور پھر اس کے بعد اس نے بسم اللہ پڑھ کر کھانا کھایا۔
(تفسیر قرطبی ج ۹ ص ۲۸)