اطاعت والدین کا ثمرہ

 

اطاعت والدین کا ثمرہ

بیان کیا گیا ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام آسمان و زمین کے درمیان ہوا میں اڑا کرتے تھے چنانچہ جب ایک دن گہرے سمندر میں ان کا گزر ہوا تو دریا میں ہولناک موجیں اٹھتے دیکھ کر ہوا کے پھیل جانے کا حکم دیا اور جناتوں کو دریا میں غوطہ لگا کر نیچے کا حال معلوم کا کہا ۔

جب حضرت سلیمان علیہ السلام کے حکم سے جنوں نے دریا میں غوطہ لگایا تو اس میں ایک موتی کا ایک ایسا چمکدار قبہ دیکھا جس میں کوئی دروازہ نہ تھا، حضرت سلیمان علیہ السلام کو اس کی خبر دی گئی تو انہوں نے اس قبہ کو سمندر سے لانے کا حکم دیا، چنانچہ جنات نے اس کو سمندر سے نکال کر حضرت سلیمان علیہ السلام کے سامنے پیش کیا جس کو دیکھ کر انہیں بہت تعجب ہوا اور اللہ تعالی سے دعا کی جس سے وہ قبہ شق ہوا اور اس کا دروازہ کھل گیا تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے دیکھا کہ اس میں ایک نوجوان اللہ تعالی کے سامنے سجدہ میں مشغول ہے تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس سے دریافت کیا کہ تم فرشتے ہو یا جن؟ تو اس نوجوان نے جواب دیا کہ میں انسان کی جنس سے ہوں، اس کے بعد حضرت سلیمان علیہ السلام نے دریافت فرمایا کہ آخر یہ بزرگی اور فضیلت کیونکر حاصل ہوئی؟ تو اس نوجوان نے کہا کہ حضرت! مجھے یہ فضیلت اطاعت والدین اور ان کے ساتھ حسن سلوک کے سبب حاصل ہوئی ہے، میں اپنی ضعیف والدہ کو پشت پر لادے رہتا تھا اور ان کی دعا تھی کہ اے میرے معبود! تو اس کو سعادت عطا فرما کر میرے مرنے کے بعد اس کا مقام ایسی جگہ میں متعین فرما جو نہ آسمان میں ہو نہ زمین میں، چنانچہ والدہ ماجدہ کے انتقال کے بعد جب میں ایک دریا کے کنارے گھوم رہا تھا تو میں نے ایک سفید موتی کا قبہ دیکھا، جب میں اس کے پاس پہنچا تو اس کا دروازہ کھل گیا اور میرے اندر داخل ہونے کے بعد قدرت الہی سے بند ہوگیا مجھے نہیں معلوم کہ میں زمین میں ہوں یا آسمان میں یا ہوا میں؟ اللہ تعالی اسی میں مجھے رزق عطا فرما دیتا ہے ۔

حضرت سلیمان علیہ السلام نے دریافت فرمایا کہ آخر اس میں تجھے روزی کس طرح حاصل ہوتی ہے؟ اس نے کہا جب بھوکا ہوتا ہوں تو پتھر سے ایک درخت پیدا ہوتا ہے اور اس درخت سے پھل جس میں دودھ سے زیادہ سفید شہد سے زیادہ میٹھا اور برف سے زیادہ ٹھنڈا پانی نکلتا ہے جس کو میں کھا پی لیتا ہوں اور میرے سیراب ہونے پر وہ درخت خود بخود غائب ہوجاتا ہے ۔اس کے بعد حضرت سلیمان علیہ السلام نے دریافت فرمایا کہ آخر تم اس قبہ میں رات ودن میں کس طرح امتیاز کرتے ہو؟ تو اس نے جواب دیا کہ جناب! جب صبح صادق طلوع ہوتی ہے تو یہ قبہ سفید ہوجاتا ہے اور غروب آفتاب کے بعد اندھیرا پس اس ذریعہ سے دن اور رات کو پہچان لیتا ہوں ۔

اس کے بعد حضرت سلیمان علیہ السلام کی دعا سے وہ قبہ دریا کی گہرائی میں اپنے مقام کی طرف لوٹ گیا ۔

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
https://vast.yomeno.xyz/vast?spot_id=53556