حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا ایک مخالف تھا اور وہ حضرت معاویہ رضی اللہ
عنہ کی برائیاں کرتا رہتا تھا تھا اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو اس کی باتیں پہچتی
رہتی تھیں اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے یہ کام شروع کیا کہ روزانہ ایک طشتری
میں اشرفیاں رکھ کر اس کو کپڑے سے ڈھک کر اس کی طرف بھیج دیتے تھے۔ وہ حضرت معاویہ
کی طرف سے مخالفانہ باتیں کرتا اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اس کے ساتھ یہ سلوک
کرتے۔ جب دو چارمرتبہ اس طرح ہوا تو اس کو شرم آنے لگی کہ میں روزانہ ان کی
برائیاں کرتا ہوں وہ جواب میں مجھ کوہدیہ پیش کرتے ہیں اس کو بڑی شرم آئی اور اس نے آہستہ
آہستہ اپنا طرز عمل بدل ڈالا اور ایک دن ایسا بھی آیا کہ اس نے حضرت معاویہ کی
مخالفت چھوڑ دی۔
اب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے طشتری بھیجنا چھوڑ دی، جب طشتری ملنی بند
ہوگئی تو اس کو بڑا تعجب ہوا کہ جب میں ان کی شان میں گستاخی کرتا
تھا تو ہدیہ طشتری میں میرے پاس آتا تھا اور اب جب کہ میں نے ان کی برائیاں کرنا
چھوڑ دی ہیں توہدیہ آنا بھی بند ہو گیا، آخر اس نے کہلا بھیجا کہ یہ کیا معاملہ
ہے؟
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ وہ تو احسان
کا بدلہ احسان تھا اور وہ اس طرح کہ تم میری برائیاں کر کے اپنی نیکیاں پارسل
کردیتے تھے اور نیکیاں تو آخرت کا سکہ ہے اور دنیا کا سکہ آخرت کے سکوں کی برابری
نہیں کرسکتا، اس لئے مجھے شرم آنی گی کہ تم آخرت کی نیکیاں مجھ تک بھیج رہے ہو، پھر میں نے سوچا کہ تمہیں دنیا کی کرنسی بھیجوں
اس لئے میں نے دنیا کی اشرفیاں تم تک پہینچانا شروع کر دیں ۔
تم مجھے اپنی نیکیاں پارسل کررہے تھے تو میں نے اس کے بدلے حقیر سا نذرانہ تمہیں بھیجنا شروع کر دیا اور جب تم نے اپنی نیکیاں دینا چھوڑ دیں تو میں نے بھی بدلے میں اشرفیاں دینا چھوڑ دیں-